ہندوستان میں آئے دن کینسر کے مرض کی تشخیص اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ایک روز یہ ملک کینسر capital بن جائے گا، حالاں کہ دنیا نے کینسر کا علاج اس سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر بھی کھوج نکالی ہے، لیکن ان سب کے باوجود کینسر کے مرض میں کوئی کمی نظر نہیں آتی، بلکہ یہ تیزی سے بڑھوتری کی جانب گامزن ہے۔ میں نے زندگی کے بہت مختصر حصے میں کئی کینسر کے مریض دیکھے۔ میں نے کئی مریضوں سے گفتگو بھی کی اور ان کو ملال اور درد سے پچھتاتے دیکھا ہے۔ کئی لوگ تو کینسر کے آخر مرحلے میں دواخانہ پہنچے اور انھیں اندازہ ہوا کہ اب وقت گزر چکا ہے۔
میں نے ایک مریض سے گفتگو کی جو کینسر کا شکار تھے۔ میں نے ان سے ان کی زندگی کا روٹین جاننے کی کوشش کی، انھوں نے بتایا کہ وہ ایک عرصے تک سگریٹ پیتے رہے۔ شراب کا نشہ بھی ایک لحاظ سے ان کی زندگی کا حصہ تھا۔ میں نے ان سے اس نشے کی وجہ جاننے کی کوشش کی، انھوں نے جواب دیا کہ دن بھر مزدوری کرنا، ذہنی پریشانیاں اور مشکلات سے بھری زندگی سے نجات محض نشہ دِلوا سکتا تھا۔ بغیر نشے کے خودکشی کے خیالات آتے تھے۔ ان تھک محنت کے بعد بھی اس ملک میں صلہ یا تو خودکشی ہوتی ہے یا نشہ۔ کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) اور نیشنل سینٹر فار ڈیزیز انفارمیٹکس اینڈ ریسرچ (این سی ڈی آئی آر) کے ذریعہ جاری کردہ کینسر کیس رپورٹ، بینگلور نے ہندوستان کے کینسر کے کیسوں میں تیزی سے اضافے کی تصدیق کی ہے، جس کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ اگلے چند سالوں میں اس میں مزید ۱۲؍ فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔نیشنل کینسر رجسٹری پروگرام رپورٹ ۲۰۲۰ء میں سامنے آنے والے اعداد وشمار پر غور کریں تو ۲۰۲۰ء میں مردوں میں کینسر کے تعداد 679,421 اور ۲۰۲۵ء میں 763,575 ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ جب کہ خواتین میں کینسر کے کیسز ۲۰۲۰ء میں 712,758 ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ منہ، پھیپھڑوں کا کینسر، بریسٹ کینسر، Cervical Cancer کینسر کی سب سے زیادہ عام مثالیں ہیں۔
آئیے یہ دیکھتے ہیں کہ غلط عادتوں اور ماحولیاتی عوامل کے امتزاج سے کینسر کا مرض کس طرح بڑھتا جا رہا ہے؟
آج ہندوستان میں بریسٹ کینسر کی تعداد میں بہت تیزی سے بڑھوتری دیکھی جا سکتی ہے۔ دراصل بریسٹ کینسر پچاس سال سے کم عمر کی خواتین میں دیکھا جا رہا ہے۔ یہ مختلف قسم کے غیر صحت مندانہ عادتیں بھی ہیں، لیکن اس کی اصل وجہ چیسٹ میں کینسر کے خلیات کا تیزی سے بڑھنا اور ٹیومر کا بن جانا ہی ہے۔ اس قسم کے ۸۰؍ فیصد کینسر نا گوارِ علاج ہوتے ہیں۔
ہندوستان میں تیزی سے بڑھتا پھیپھڑوں کا کینسر بھی قابل تشویش ہے۔ 2004ء میں جہاں صرف ۴۳؍ کیسز درج ہوئے تھے، وہیں یہ ۲۰۰۶ء میں دوگنے ہوگے اور ۲۰۱۴ء کے آتے آتے تقریباً یہ کیسز دس گنا بڑھ گئے اور اب اس کی تعداد کا کوئی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہے۔
پھیپھڑوں کے کینسر کی سب میں بڑی وجہ نشہ وار اشیاء کا استعمال ہے۔ وہ نشہ شراب کا ہو سکتا ہے، گانجے کا ہو سکتا ہے، یا سگریٹ کا ہو سکتا ہے یا پھر کیمیکل زدہ مشروبات کا۔ دراصل پھیپھڑوں کا کینسر غیر ضروری خلیوں کا بے قابو نشوونما ہے جو مختلف پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ مثلاً سانس میں رکاوٹ، سیال کا جمع ہو جانا، جسمانی ٹشوز کا نقصان وغیرہ۔ اسی طرح منہ کا کینسر بھی آج بہت تیزی سے بڑھتا نظر آ رہا ہے۔ اس کینسر کی اہم وجہ اسکواومس خلیات کی غیر ضروری نشوونما ہے جو بعد ازاں ٹیومر کا موجب بن جاتا ہے۔ بحر حال ان سے بچنے کی اشد ضرورت ہے۔ آئیے ان کینسرز سے کس طرح بچا جا سکتا ہے؟ دیکھتے ہیں۔
تحقیقات یہ بتاتی ہیں کہ محض روز مرہ کی تبدیلیوں سے انسان اس جان لیوا مرض سے بچ سکتا ہے۔
📌بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اور علاج
▪️بریسٹ کینسر سے بچنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ صحت مند وزن کا خیال رکھیں، اپنی صحت کی دیکھ بھال کریں۔ ایک بہترین ہیلتھ ٹرینر کا انتخاب کریں، کم کیلوریز استعمال کریں۔ diet کریں، diet میں، ہری ترکاریاں، میوہ جات بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ روز مرہ تیس منٹ کا ورزش روٹین بنا لیں۔ Feeding کریں، غیر ضروری مشروبات سے پرہیز کریں۔ اس کے علاوہ چند علاج، مثلاً سرجری کیموتھراپی، امیونو تھراپی وغیرہ کا سہارا لیا جا سکتا ہے، لیکن اس سے کئی گنا بہتر ہے کہ اس سے پچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائے، جو عام اور گھریلو ہوں۔
▫️سروائیکل کینسر بھی خواتین میں تیزی سے بڑھتا نظر آ رہا ہے، اس سے بچاؤ کے لیے سب میں ضروری ہے کہ خواتین بار بار چیک اپ کراتی رہیں، ویکسینیشن کا سہارا لیں، صفائی کا خیال رکھیں، کسی بھی قسم کی علامات کو نظر انداز نہ کریں اور اپنی روزمرہ کی زندگی میں تبدیلیاں لائیں۔▪️پھیپھڑوں کے کینسر سے بچنے کے لیے بہت زیادہ ضروری ہے کہ سگریٹ نوشی سے بچا جائے۔ تمباکو نوشی سے پرہیز کریں، تمباکو نوشی کو ترک کریں، کیمیکل کی پیداوار کرنے والے کمپنیوں سے دور رہیں، فضائی آلودگی کو ختم کرنے کی کوشش کریں، صحت مند غذا کا استعمال کریں وغیرہ۔ اس کے علاج میں سرجری، کیمو تھراپی، ریڈی ایشن تھراپی وغیرہ شامل ہیں۔
▫️اسی طرح منہ کے کینسر سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ شراب سے پرہیز کریں۔ اپنے dentist کو بار بار ملتے رہیں۔ نئے نئے حفاظتی اقدامات انجام دیں۔ یہ چند ہی احتیاطی تدابیر آپ کو آپ کی زندگی بخش سکتی ہے۔
ہندوستان کے نوجوانوں کا غیر ضروری نشہ وار اشیاء استعمال کرنا ان کو موت کے گھات اُتار رہا ہے۔ ہمارے نوجوان یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ ایک موت کتنی اور زندگیاں چھین لے جاتی ہے۔ زندگی جہاں آپ کو جینے کا موقع دے اور آپ اس کو خود ختم کر دینا چاہیں، تو یہ ظلم کی آخری حد ہے۔ یہ خود کشی ہے۔ کینسر کوئی لا علاج مرض نہیں، لیکن اس سے بچنے کی صد فیصد کوشش کی جائے:
(۱) چند زندگی کے روٹین تبدیل کرکے کینسر سے مکمل نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
۲) ہماری حکومت بھی نصاب میں کینسر اور کینسر سے بچاؤ کے اقدامات کے مکمل باب بچوں کو چھوٹی جماعتوں سے ہی مہیا کروایں، تاکہ بچے اپنی کم عمری میں ہی اس کے نقصانات اور بچاؤ کے طریقے جان سکیں۔
(۳) باضابطہ ہر علاقے میں نوجوانوں کے لیے سیمیناروں کا انعقاد ہو، انھیں یہ سمجھانے کے لیے کہ ان کی ایک چھوٹی کوشش کتنی زندگیاں بہتر بنا سکتی ہے۔
(۴) اس کے علاوہ ایسے پروڈکٹ فوراً بند کروا دیے جائیں، جن میں ایسے کیمیکل شامل ہیں جو کینسر کا موجب بن سکتے ہوں۔
(۵) اس کے علاوہ بچھڑے ہوئے علاقوں میں ہیلتھ کیمپ رکھا جائے اور انھیں ایک ڈائیٹنگ کارڈ بھی مہیا کرایا جائے، تاکہ وہ اس جان لیوا بیماری سے بچ سکیں۔
(۶) صحت مند غذا استعمال کی جائے، جسم کو فعال رکھا جائے۔
(۷) کسی بھی قسم کی علامات کو نظر انداز نہ کیا جائے۔
(۸) ہر انسان کے لیے ضروری ہے کہ ہر ماہ مکمل چیک اپ کروائے، تاکہ جسم میں ہونے والی خرابیاں نمایاں ہو سکیں۔
اس طرح چند احتیاطی تدابیر اگر اختیار کرلی جائیں تو ہم اپنے مستقبل کو بچا سکیں گے اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کو امن میں دیکھ سکیں گے
– ازقلم:صبورا حورعین –
