قوم ہے تیری جوانی کا محتاج
تیری جوانی میں ہی اجالا بستا ہے
بیدار ہوجا، جہاں کو بیدار کر
یہ نور سحر صرف تجھی سے ہے
اجالا،چمک کی ضرورت وہیں ہوتی ہیں جہاں اندھیرے اور تاریکیوں سے دل مایوس ہوچکے ہوں، جہاں اندھیرا خوف، ڈر میں تبدیل ہورہا ہو، جہاں خلوص، سچائی، ایمان کا شمع بجھ گیا ہو. ایسے ماحول میں ایک کرن کی ضرورت ہوتی ہے، ایک نور کی ضرورت ہوتی ہے. یہ نور بوڑھے جسموں میں نہیں ہوتی نا ہی چھوٹے بچوں کی کلکاریوں میں ہوتا ہے. بلکہ ایسی روشنی جوان سینوں میں بستی ہے. یہ روشنی جو کہ ظلمتِ شب کو مٹا کر نورِ سحر میں تبدیل کرتی ہے. یہ روشنی نوجوان کے روح میں ہوتی ہے، یہ روشنی نوجوان کے ضمیر، جوش، دل اور گرم خون میں ہوتی ہے جو کہ باطل کو دبا کر حق کی روشنی پھیلاتی ہے. اس روشنی سے کالی گھاٹیاں گلستانوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں. اور اسی اجالے کی سب سے زیادہ ضرورت آج ہمارے معاشرے کو، ہماری قوم کو، ہمارے ملک کو ہے. آج ہمارا معاشرہ کالی فضاؤں میں گھر چکا ہے. جسے ایمان کی، سچائی کی، انصاف کی ضرورت ہے. اور یہ روشنی نوجوان کے دل کی بصارت سے ہی ممکن ہے
آرزو نور تجھی سے ہے اے نوجوان
طوفان سے لڑ، باطل کو مٹا
نمود صبح کی فضا میں عدل کو مہکا
بصارت دل سے جہاں روشن کر اے نوجوان
Faiza Kouser
Sangareddy, TS