Become Our Member!

Edit Template

توقع

زندگی میں روز ایک نئے  محاذ کا سامنا ہوتا ہے۔ کسی کی توقع پر پورا اترنے سے بڑا کوئی محاذ نہیں۔ خدا کی توقع پر پورا نہ اترے تو خلاصی ہو جائے  گی۔ کوئی انسانوں کی نظر سے گر پڑے تو سزِا موت سے کم نہیں۔

تو سب خاک کے پیادے تھے۔ نہیں معلوم کہ انسانیت کے یہ اعلیٰ معیار، انسان نے کہاں سے سیکھے ہیں۔ جو راہِ  حیات سے گزر گئے ، وہ تو سب خاک کے پیادے تھے۔

دوسروں سے توقعات لگانا خود پرستی ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ دوسرے ہم جیسے ہو جائیں۔ پھر ہم یہ چاہتے ہیں کہ لوگ ہم جیسے ہو کر بھی ہم سے کمتر ہی رہیں۔ احساس کمتری کی معراج دیکھیں کہ ہم اپنے سے کمتر سے بھی توقعات رکھتے ہیں۔ لیکن جب توقع ٹوٹتی ہے تو ہر چیز تہ و بالا ہوتی نظر آتی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ نہ دنیا کبھی کسی کی توقع پر پورا اتری ہے اور نہ انسان !!! مگر دنیا سے محبت کی توقع کم ہی نہیں ہوتی ہے، وہ ساری توقعات جو ہم نے اس مٹی سے لگا رکھی ہیں، ان کی حقیقت صرف اوپر والے کو معلوم ہے۔ ہماری بھاگ دوڑ، زور آور بننے کی جستجو، کمال فن کو چھو لینے کا اضطراب، سب فنا کی طرف رواں دواں ہے ۔

مگر ہر روز ایک نیا سورج فنا اور بقاء کے نظام میں نمودار ہوجاتا ہے ۔ یہی ایک سہارا ہے جو مرنے نہیں دیتا۔ ہر روز مرنے والے خدا سے نئی توقع لگا کر پھر کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ اور یہی توقع جو خدا سے لگائی جائے انسان کو پراُمید بناتی ہے بہتر اور روشن مستقبل کے لئے ۔۔۔

لیکن پروردگا سے طلب اور اس سے توقع رکھنے کی بھی کچھ شرائط ہیں ۔ اس کی رضا کے مطابق ہمیں اپنی خواہشوں کو ڈھالنا ہے ۔ اس کے عطا کیے ہوئے سے ہمیں دوسروں میں بانٹنا ہے۔

اپنے مستقبل کے بارے میں اچھی توقع رکھنا اور ہمیشہ پُر اُمید رہنا مومن کی خاص صفت ہے ۔جس سے انسان کے اندر خوشی و مسرت کا احساس موجزن رہتا ہے اور وہ اپنے مستقبل کو منفی نگاہ سے نہیں بلکہ مثبت زاویہِ نگاہ سے دیکھتا ہے ۔وہ ہر چیز کو مثبت نظر سے دیکھتا اور منفی انداز فکر سے گریز کرتا ہے ۔

یہ توقع اور اُمید؛ مومنانہ صفات، انسان کو موجودہ مشکلات و دشوایوں کو برداشت کرنے کے قابل بناتی اور اس کے اندر روشنی پیدا کرتی ہے  جس میں وہ مستقبل کو آج سے بہتر دیکھتا ہےکہ آج کے مصائب و آلام اور آج کی  تاریکی چھٹے گی اور کل کا دن اس کے لئے نئ بہار لے کر آئے گا۔

نیک توقعات اور اُمید انبیاء کرام ؑکے اوصافِ حمیدہ اور اخلاق حسنہ میں شمار کئے گئے ہیں جبکہ نا امیدی کفر کی علامت قرار دی گئی ہیں ۔یہی وہ اخلاق اور وصف ہے جو انبیاء کرام ؑ کو اپنی دعوت ہر حال میں جاری رکھنے پر مجبور کرتی تھی اور وہ قوم کو اللہ تعالی کی طرف بلانے میں ہمشیہ لگے رہتے تھے ۔وہ ان سے مایوس نہیں ہوتے تھے۔ وہ ان کے قبول حق کے انکار سے بد دل اور نا امید نہیں ہوتے تھے ۔بلکہ وہ اللہ سے نیک توقع اور امید لگائے کہتے کہ یہ قوم جو آج انکار کررہی ہے  کبھی نہ کبھی ان کی بات سنے گی ۔اللہ کے پیغام کو قبول کریگی اور سیدھے راستے پر چلنا پسند کریگی ۔

طائف کا واقعہ اسکی ایک زندہ مثال ہے کہ آپ ﷺ کا جسم خون سے لہو لہان ہوگیا تھا اور فرشتوں نے اُس بستی کو برباد کرنے کی درخواست کی  لیکن اس وقت بھی آپؐ پُر اُمید رہے اور فرمایا کہ نہیں ، شاید ان کی اولاد سے موحد پیدا ہوں جو اللہ کی عبادت کریں ۔

اسی طرح غزوہ احد کے موقع پر جبکہ جنگ کا ماحول گرم تھا اور آپؐ لہو لہان تھے، اس وقت بھی آپؐ نے آنے والے مستقبل کے لئے نیک توقع رکھتے ہوئے فرمایا کہ آج یہ ہم سے لڑ رہے ہیں مگر ہوسکتا ہے کہ کل ہمارے وفادار ہوجائیں ۔ ہمیں ان واقعات سے یہ سبق ملتا ہے کہ اُمید اور   مستقبل کے بارے میں اچھی توقعات کا ہونا ایسی طاقت ہے جو انسان کو تعمیری رول ادا کرنے پر مجبور کرتی ہے، اسی کے سہارے انسان اس کرۂ  ارض کو آباد کرتا، اونچی اونچی عمارتیں کھڑی کرتا، نئی چیزیں ایجاد کرتا، سیاست وحکومت میں اپنا رول ادا کرتا اور سنجیدہ جدوجہد اور مفید کام پورے اخلاص سے انجام دیتا ہے۔

بہتر مستقبل کی توقع  ایسی بھڑکتی روشنی ہے جو گھٹا ٹوپ اندھیرے میں بھی انسان کو راستہ دکھاتی اور اس پر آگے قدم بڑھانے پر آمادہ کرتی ہے۔یہ روشنی انسان کی مدد ودستگیری کرتی ہے کہ وہ ایسی زندگی بسر کرسکے جس میں خوشیاں ہی خوشیاں ہوں اور انسان اپنی تمنائوں کو پورا اور اپنے خوابوں کو شرمندئہ تعبیر کرسکے۔۔

صباء آفرین  جگتیال

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

GIO Telangana

Girls Islamic Organisation of Telangana (GIO) is a student organisation for girls who’s aim is To prepare female students and young women for the reconstruction of the society in the Divine Light of Guidance.

Most Recent Posts

  • All Posts
  • Books
  • E-books
  • English
  • Events
  • From The Members Desk
  • Urdu
    •   Back
    • Urdu Books
    • English Books
Play Video

Category

Tags

© 2024 Girls Islamic Organisation Telangana.