کتنے جذبات کا اظہار کرتی ہے یہ آواز بھی
کتنے اسکے رنگ ہیں اور کتنے انداز بھی
صدا دیں اتنی اونچی کہ چھوٹی پڑھ جائیں
چٹان کی پہنچ اور شاہین کی پرواز بھی
متوجہ کریں کسی کو اپنی پُکار کے ذریعے
جو خفا ہو ہم سے یہ شاید ناراض بھی
سرگوشی ادائے احتیاط ہے
حقدار ہے جسکے ہم سب کے راز بھی
آواز ملے الفاظ کو تو وہ قول کہلائے
چاہے قبول کرو اسے یہ ہو اعتراض بھی
حکم اور درخواست میں کیا فرق ہے بتاؤ
کچھ الگ ہیں الفاظ اور طرزِ آواز بھی
شمشیر تمہاری جھکاکر شکست دیں تمہیں کو
وہ قابلِ احترام ہے ہماری ہمت اور آواز بھی
نہ الجھو ہم سے کہ ہم ہیں خوش گو اور بیت باز بھی
غالب ہیں ہم لفظوں پر اور ہیں صاحبِ آواز بھی
حفصہ فاطمہ
حیدرآباد، تلنگانہ